Uploaded by igcse.chemistry0620.teacher

اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا ..

advertisement
‫اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا‬
‫گناہ ہے کیا ؟ عربی زبان میں گناه کے لیے ذنب اور اثم کا لفظ استعمال ہوا ہ‍‍ے‪َ .‬ذ ْنب ایک لفظ ہے جس کا‬
‫معنی بھی گناہ کا ہے لیکن اہل لغت کے نزدیک َذ ْنب اور ا ِْثم میں یہ فرق ہے کہ بعض یہ کہتے‬
‫ہیں کہ َذ ْنب ارادة اور غیرارادی طور پر دونوں طرح ہوسکتا ہے۔ لیکن ا ِْثم عموما ً اراد ًة ہوتا ہے۔‬
‫ٰ‬
‫تعالی نے ارشاد فرمایا ہے‪.‬‬
‫قرآن کریم میں خدا‬
‫َو َذ ُر ۡوا َظ ِاہ َر ااۡل ِ ۡث ِم َو َباطِ َن ٗہ ؕ اِنَّ ا َّلذ ِۡینَ َیکۡسِ ُب ۡونَ ااۡل ِ ۡث َم َس ُی ۡج َز ۡونَ ِب َما َکا ُن ۡوا َی ۡق َت ِرفُ ۡونَ (االنعام‪)121:‬‬
‫اور تم گناہ کے ظاہر اور اس کے باطن (دونوں) کو ترک کر دو۔ یقینا ً وہ لوگ جو گناہ کماتے‬
‫ہیں وہ ضرور اس کی جزا دئے جائیں گے جو (بُرے کام) وہ کرتے تھے‪-‬‬
‫اس آیت کو واضح کرتے ہوئے خلیفہ المسیح الخامس ایدہ ہللا ٰ‬
‫تعالی فرماتے ہیں‬
‫اس آیت میں ا ِْثم کا لفظ دو مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ا ِْثم کے لغوی معنی ہیں گناہ یا جرم یا کسی بھی‬
‫قسم کی غلطی یا حدود کو توڑنا یا ایسا عمل جو نافرمانی کرواتے ہوئے سزا کا مستحق بنائے۔‬
‫یا ایسا عمل یا سوچ جو کسی کو نیکیاں بجاالنے سے روکے رکھے۔ یا کوئی بھی غیرقانونی‬
‫حرکت ۔‬
‫اس آیت کریمہ سے یہ بات خوب واضح ہو جاتی ہے گناہوں سے بچنا کیونکر اور کس قدر‬
‫ضروری ہے‪.‬‬
‫ٰ‬
‫تعالی نے مختلف مقامات پر تقوی(گناہوں سے بچنا) کے بارے میں کچھ‬
‫قرآن کریم میں خدا‬
‫یوں ارشاد فرمایا ہے‬
‫’’ بے شک ہللا پرہیز گاروں اور احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (النحل‪)۱۲۸:‬‬
‫’ بے شک ہللا پرہیز گاروں سے محبت رکھتا ہے۔‘‘ (التوبۃ‪)۴،۷:‬‬
‫ٰ‬
‫تقوی والوں کا کارساز ہے ( الجاثیہ ‪)۱۹ :‬‬
‫’’ہللا‬
‫یہ ٓایات اس حقیقت کی وضاحت کے لئے کافی ہیں کہ گناہ سے اجتناب سے انسان کو ہللا کی‬
‫رحمت اور اس کی نصرت نصیب ہوتی ہے۔ جو لوگ اپنے ٓاپ کو گناہوں سے بچاتے ہیں اور‬
‫پرہیز گاری اختیار کرتے ہیں‪ ،‬ا ہلل ربُّ العزت انھیں پسند فرماتا ہے‪ ،‬اور جسے ہللا پسند فرمائے‬
‫اور جسے مالک الملک اپنی نصرت کا یقین دالئے ‪،‬اس کی سرخروئی و کامیابی میں کیا شبہ ہو‬
‫سکتا ہے‪.‬‬
‫سو ثابت ہوا کہ گنا ہوں سے بچنا انسان کی دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کا ذریعہ ہے‬
‫حضرت عائشہ (رضى هللا عنها) فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫اے عائشہ! آپنے آپ کو گناہوں سے بچانے کی خاص طور پر کوشش اور فکر کرو جن کو‬
‫معمولی اور حقیر سمجھا جاتا ہے‪.‬کیونکہ خدا کی طرف سے اس پر بھی باز پرس ہونے والی‬
‫ہے‪.‬‬
‫(سنن ابی ماجہ ‪4243:‬باب ذکر الذنوب )‬
‫نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد سے خوب واضح ہے کہ گناہوں سے بچنا‪ ,‬چاہے بڑے ہوں یا‬
‫چھوٹے کیونکر اہم ہے‪.‬لیکن شیطان ہر وقت اس کوشش میں رہتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح‬
‫انسان کو نیکیوں سے دور لے جاوے اور گناہوں سے ہمکنار کر دے‪.‬‬
‫خلیفہ المسیح الخامس ایدہ ہللا ٰ‬
‫تعالی فرماتے ہیں‬
‫ٰ‬
‫تقوی پر‬
‫ایک مومن کے لئے ضروری ہے کہ ان باتوں کی تالش میں رہے کہ کون سے کام‬
‫ٰ‬
‫خداتعالی سے دور‬
‫تقوی سے دور لے جانے والے ہیں اور‬
‫چالنے والے ہیں اور کون سے کام‬
‫ٰ‬
‫لے جانے والے ہیں۔ بیشک بعض غلط کام انسان سے پوشیدہ بھی ہوتے ہیں اور شیطان اس تالش‬
‫ورغالوں اور ان گناہوں کی طرف راغب کروں۔ اور‬
‫میں ہے کہ کب َمیں ابن آدم کو آدم کی طرح‬
‫ٴ‬
‫ایسے خوبصورت طریق سے ان غلط کاموں اور گناہوں کا حُسن اس کے سامنے پیش کروں کہ‬
‫وہ غلطی نہیں بلکہ اسے اچھا سمجھتے ہوئے اسے کرنے لگے اور پھر ان برائیوں میں ڈوب کر‬
‫تعالی نے ہمیں ہوشیار کرد یا کہ ان سے بچو یہ حرام چیزیں ہیں۔‬
‫ان کو کرتا چال جائے۔ پس ہللا‬
‫ٰ‬
‫یہ تمہیں سزا کا مستجب ٹھہرائیں گی۔‬
‫بے حیائی اور فحشاء اس زمانہ میں تو خاص طور پرہر وقت انسان کو اپنے روزمرہ کے‬
‫معامالت میں نظر آتے رہتے ہیں اور اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے‬
‫تعالی کی پناہ میں رہنے کا راستہ دکھایا اور‬
‫پانچ وقت کی نمازیں رکھ کر ان سے بچنے اور ہللا‬
‫ٰ‬
‫اس کی تلقین فرمائی ۔‬
‫ٰ‬
‫الصلوة والسالم فرماتے ہیں کہ‪:‬‬
‫حضرت مسیح موعود علیہ‬
‫’’نماز کیا ہے؟ ایک قسم کی دعا ہے جو انسان کو تمام برائیوں اور فواحش سے محفوظ رکھ‬
‫کر حسنات کا مستحق اور انعام ٰالہیہ کا مورد بنا دیتی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ہللا اسم اعظم ہے۔ ہللا‬
‫تعالی نے تمام صفات کو اس کے تابع رکھا ہے۔ اب ذرا غور کرو‘‘۔ فرمایا ’’اب ذرا غور کرو۔‬
‫ٰ‬
‫نماز کی ابتدا اذان سے شروع ہوتی ہے۔ اذان ہللا اکبر سے شروع ہوتی ہے۔ یعنی ہللا کے نام سے‬
‫ہّٰللا‬
‫شروع ہو کر اَل اِ ٰلہَ اِاَّل‬
‫ُ یعنی ہللا ہی پر ختم ہوتی ہے۔ یہ فخر اسالمی عبادت ہی کو ہے کہ اس‬
‫ٰ‬
‫دعوی سے کہتا ہوں کہ‬
‫تعالی ہی مقصود ہے نہ کچھ اور‘‘۔ فرمایا کہ ’’ َمیں‬
‫میں ا ّول و آخر ہللا‬
‫ٰ‬
‫اس قسم کی عبادت کسی قوم اور ملت میں نہیں ہے ۔ پس نماز جو دعا ہے اور جس میں ہللا کو‬
‫تعالی کا اسم اعظم ہے مقدم رکھا ہے۔ ایسا ہی انسان کا اسم اعظم استقامت ہے۔ اسم‬
‫جو خدائے‬
‫ٰ‬
‫اعظم سے مراد یہ ہے کہ جس ذریعہ سے انسانیت کے کماالت حاصل ہوں‘‘۔ (ملفوظات جلد سوم‬
‫صفحہ ‪ 37‬مطبوعہ ربوہ)‬
‫منکر و فحشا سے انسان کو بچاتی ہے نماز‬
‫رحمتیں اور برکتیں ہمراہ التی ہے نماز‬
‫(ڈاکٹر میر محمد اسماعیل)‬
‫غرض یہ کہ ثابت ہوا کہ نماز انسان کے لیے گناہوں سے معافی اور آنے والے وقتوں میں گناہوں سے‬
‫بچنے کا بہترین طریقہ ہے جو خود خدا نے اپنے محبوب نبی ﷺ کے ذریعہ ہمیں سکھایا ہے‪..‬جو‬
‫شیطان کے حملوں سے محفوظ رکھتی ہے‪ ،‬جو فحشاء سے روکتی ہے‪ ،‬جو حسنات کا وارث بناتی ہے۔‬
‫ظاہری اور باطنی فواحش سے انسان محفوظ رہتا ہے۔‬
Download