3۔۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔1 آخر وہ دن آہی گیا جسکا بہت سوں کو انتظار تھا۔ وزیر اعظم عمران خان کو اقتدار سنبھالے 100دن پورے ہی کیا ہوئے کہ سارے ناقدین نشتر چاقو تیز کئے محترم وزیر اعظم پر پل پڑے۔ کوئی کہتا ہے کہ دودھ اور شہد کی نہریں کیوں نہیں بہہ نکلیں اور کسی کو شکایت ہے کہ پاکستان امریکہ و یورپ سے آگے کیوں نہیں نکل سکا جناب واال! ایسی باتیں کر کے تو آپ اپنے ہی argumentکو کمزور کر رہے ہیں حکومت کی کارکردگی کو ناپنا ہے تو خان صاحب ہی کے مقرر کردو criteriaپر ناپیں یعنی وہ وعدے جنکی بنیاد پر انہوں نے آپ سے ووٹ مانگے تھے تبدیلی کے نعرے اور امید افزا وعدوں کو کپتان نے کس طرح نبھایا آئیے دیکھتے ہیں سب سے پہلے بات کرتے ہیں پی ٹی آئی کے سب سے بڑے وعدے accountabilityکی جسے خان صاحب کے حواریوں نے کے پی کے میں احتساب کمیشن بند جبکہ وزارت ریلوے میں )vigilance (anticorruption unitکو تالے لگا کرپورا کیا پھر پولیس پر سیاسی اثرات ختم کرنے کے وعدے کے مطابق " اپنوں کی ایما پر" کبھی ڈی پی او پاکپتن کبھی آئی جی اسالم آباد تو کبھی آئی جی پنجاب کا سیاسی تبادلہ کیا گیا۔ پھر ان تبادلوں پر حکومت کے ہی appointedپولیس ریفارمز کمیشن کے چیئرمین ناصر درانی کے احتجاجا ً استعفی نے تو اس وعدے کا پول ہی کھول کر رکھ دیا! اقرباء پروری کی ایسی ہی مثال ڈی سی گجرانوالہ کا تبادلہ کر کے بھی قائم کی گئی۔ 100دنوں کے وعدوں کی تکمیل میں خان صاحب کی مردم شناسی کا اہم کردار رہا۔ جسٹس ریفارمزکیلئے نظر انتخاب ایم کیو ایم کے فروغ نسیم پر پڑی جنکی وجہ شہرت غداری کیس میں جنرل مشرف کی وکالت اور منی النڈرنگ کا ملزم ہونا ہے ۔ وعدے کے مطابق ایک سال میں مقدمات کا backlogختم کرنے کے پالن آغاز کرنے کے بجائے محض ایک منصوبہ پیش کرنے پر اکتفا کیا گیا جسکے مطابق اب مقدمات اوسطا ً "محض" 5سال کی "قلیل" مدت میں مکمل کئے جا سکیں گے! فارن انویسٹمنٹ جیسی مشکل ٹاسک کو بھی ایک ایسے ہی قابل فرد کے نام کیا گیا جو خود آفشور کمپنیز کا مالک اور پانامہ سکینڈل کا حصہ ہےلیکن ہے کپتان کا یار ! ! اسی فارن انویسٹمنٹ کے نتیجے میں 10ملین جابز کا حکومتی وعدہ پورا ہونا ہے لیکن اس سلسلے میں سنجیدگی مالحظہ ہو کہ جو ٹاسک فورس قائم کی گئی وہ اپنی سفارشات میں فارن انویسٹمنٹ کا کوئی منصوبہ نہیں پیش کر سکی۔ اس پر مستزاد خان صاحب کے یہ قومی مفاد کے لَئے گیس کی قیمتیں ۴۶فیصد بڑھا کر مہنگائی میں ترقی اور بزنس میں نقصان کا اہم فیصلہ کیا گیا۔ یہی نہیں ان ۱۰۰دنوں میں حکومت وقت نئے اقتدار کے جوش میں کچھ ریڈ الئنز کو روند بیٹھی۔ قادیانی اکنامسٹ عاطف میاں کی تقرری ہو آسیہ بی بی کیس کا متنازعہ انجام اور اس پر وزیر اعظم کی دھواں دار تقریرہو یا پارلیمنٹ میں اسرائیل کے حق میں تقریر ،سب نے عوام کے جزبات کو مجروح کیا قانون سازی جیسی اہم ذمہ داری کو بخوبی ادا کرنے کے لئے ابھی تک قائمہ کمیٹیوں کا قیام ہی عمل میں نہیں آیا ۔۔ اب درست فیصلوں میں دیر تو لگتی ہے